سورة البقرة - آیت 29

هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

خدا وہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کی سب چیزوں کو پیدا کیا ، پھر وہ آسمان کی طرف چڑھ گیا سوان کو ساتھ آسمان ٹھیک کیا اور وہ ہر شئے کو جانتا ہے ۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

1۔ یہ انسان کے کفر پر تعجب کے لیے اللہ کے مزید احسانات کا ذکر ہے کہ زمین میں جو کچھ ہے سب اس اکیلے نے پیدا کیا اور تمھارے لیے پیدا کیا، پھر اس نے آسمانوں کو درست کر کے سات آسمان بنائے، ایسے محسن سے تم کس طرح کفر کرتے ہو؟ وہ تو ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے، تمھارا کفر بھی اس سے مخفی نہیں ، اپنا انجام خود سوچ لو۔ 2۔اس آیت سے معلوم ہوا کہ زمین آسمان سے پہلے پیدا کی گئی، یہی بات سورۂ حم سجدہ کی آیات ۹ تا ۱۲ سے ثابت ہوتی ہے، مگر سورۂ نازعات میں : ﴿ وَ الْاَرْضَ بَعْدَ ذٰلِكَ دَحٰىهَا﴾ بظاہر اس کے خلاف ہے، تطبیق کے لیے دیکھیے سورۂ نازعات(۳۰) 3۔ ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا : یہاں ”اسْتَوٰٓى“ کے ضمن میں ارادہ کرنے اور متوجہ ہونے کا معنی رکھا گیا ہے، کیونکہ اسے ’’ اِلَى ‘‘ کے ساتھ متعدی کیا گیا ہے۔ 4۔ یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ زمین میں جو کچھ ہے مجموعی طور پر انسان کے فائدے کے لیے ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ زمین کی ہر چیز ہر انسان کے لیے حلال ہے، بلکہ اسے یہ فائدہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کے تحت اٹھانا ہو گا۔