سورة سبأ - آیت 42

فَالْيَوْمَ لَا يَمْلِكُ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ نَّفْعًا وَلَا ضَرًّا وَنَقُولُ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّتِي كُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سو آج تم ایک دوسرے کی بھلائی اور برائی کا اختیار نہیں رکھتے اور ہم ظالموں سے کہیں گے کہ جس آگ کو تم جھٹلاتے تھے ، اس کا عذاب چکھو

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَالْيَوْمَ لَا يَمْلِكُ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ نَّفْعًا وَّ لَا ضَرًّا : یہ فرشتوں اور ان کی عبادت کرنے والوں دونوں سے خطاب ہے۔ یعنی دنیا میں یہ لوگ یہ سمجھ کر تمھاری عبادت کرتے تھے کہ تم انھیں کوئی فائدہ پہنچاؤ گے، یا نقصان سے بچا لو گے اور اللہ کے عذاب سے محفوظ رکھو گے، جیسے آج کل پیر پرستوں اور قبر پرستوں کا حال ہے، مگر آج تم میں سے کوئی نہ کسی کو فائدہ پہنچانے کا اختیار رکھتا ہے نہ نقصان سے بچانے کا۔ عابد و معبود دونوں عاجز ہیں، جیسا کہ فرمایا : ﴿ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الْمَطْلُوْبُ ﴾ [ الحج : ۷۳ ]’’کمزور ہے مانگنے والا اور وہ بھی جس سے مانگا گیا۔‘‘ وَ نَقُوْلُ لِلَّذِيْنَ ظَلَمُوْا ذُوْقُوْا عَذَابَ النَّارِ ....: ظالموں سے مراد مشرک ہیں، کیونکہ شرک ظلم عظیم ہے اور مشرک سب سے بڑے ظالم ہیں۔ دیکھیے سورۂ انعام (۸۲) اور سورۂ لقمان (۱۳)۔