لِّيُعَذِّبَ اللَّهُ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ وَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
تاکہ اللہ منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے اور ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کو معاف فرمائے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
لِيُعَذِّبَ اللّٰهُ الْمُنٰفِقِيْنَ ....: اس آیت میں انسان کے امانت کی ذمہ داری کو اٹھانے کا نتیجہ بیان ہوا ہے۔ سورت کی ابتدا اس حکم کے ساتھ ہوتی ہے کہ ’’اے نبی! اللہ سے ڈر اور کفار و منافقین کی اطاعت مت کر‘‘ پھر سورت کے درمیان میں منافقوں کی خیانتوں کا اور ان کے اللہ تعالیٰ اور مسلمانوں سے لیے ہوئے تمام عہد توڑنے کا ذکر فرمایا۔ سورت کے آخر میں امانت کی اہمیت اور اس میں خیانت کرنے والے منافق اور مشرک لوگوں کے عذاب اور امانت کا حق ادا کرنے والے مومنوں کا ثواب ذکر فرمایا۔ کچھ تفسیر اس کی پچھلی آیت کے فائدہ (۳) میں شاہ عبدالقادر کے کلام میں گزر چکی ہے۔