لَّا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ فِي آبَائِهِنَّ وَلَا أَبْنَائِهِنَّ وَلَا إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ أَخَوَاتِهِنَّ وَلَا نِسَائِهِنَّ وَلَا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ ۗ وَاتَّقِينَ اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا
ان عورتوں پر کچھ گناہ نہیں کہ اپنے باپوں اور اپنے بیٹوں اور اپنے بھائیوں اور اپنے بھتیجوں اور اپنے بھانجوں اور اپنی ہم جنس عورتوں اور اپنے ہاتھ کے مال (باندی غلاموں) کے سامنے آئیں ۔ اور (اے عورتو ! ) اللہ سے ڈرتی رہو بےشک ہر شئے اللہ کے سامنے ہے
لَا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ فِيْ اٰبَآىِٕهِنَّ ....: یعنی ان رشتہ داروں کے سامنے آنے اور حجاب کے بغیر بات کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ ان کے علاوہ دوسرے محرم رشتہ داروں کا بھی یہی حکم ہے، خواہ نسبی ہوں یا رضاعی۔ پردے کے متعلق امہات المومنین کا حکم بھی وہی ہے جو عام مسلمان عورتوں کا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ نور کی آیت (۳۱) کی تفسیر۔