سورة الأحزاب - آیت 25

وَرَدَّ اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِغَيْظِهِمْ لَمْ يَنَالُوا خَيْرًا ۚ وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ ۚ وَكَانَ اللَّهُ قَوِيًّا عَزِيزًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اللہ نے کافروں کو ان کے غصہ میں لوٹا دیا ان کے ہاتھ کچھ بھلائی نہ لگی ۔ اور لڑائی میں مسلمانوں کی طرف سے خدا کافی ہوگیا اور اللہ زور آور زبردست (ف 1) ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ رَدَّ اللّٰهُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِغَيْظِهِمْ لَمْ يَنَالُوْا خَيْرًا : ان آیات میں غزوۂ احزاب کا انجام بیان فرمایا کہ کفار اسلام اور مسلمانوں کا نام و نشان مٹا دینے کے جس ارادے سے آئے تھے اس میں انھیں کوئی کامیابی نہ ہوئی، نہ مسلمانوں کو مٹا سکے، نہ مدینہ فتح ہوا اور نہ مال غنیمت یا اسیر حاصل کر سکے۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں دل کی جلن اور غصے سے بھرے ہونے کی حالت میں کوئی بھی فائدہ حاصل کیے بغیر واپس لوٹا دیا۔ وَ كَفَى اللّٰهُ الْمُؤْمِنِيْنَ الْقِتَالَ: یعنی مسلمانوں کو لڑنے کی ضرورت ہی نہیں پڑی۔ اللہ تعالیٰ نے لڑائی اپنے ذمے لے لی اور آندھی اور فرشتوں کے لشکروں کے ساتھ کفار کے لشکروں کو مار بھگایا۔ اس کی تفصیل اسی سورت کی آیت (۹) کی تفسیر میں ملاحظہ کریں۔ وَ كَانَ اللّٰهُ قَوِيًّا عَزِيْزًا : چونکہ اتنی تعداد اور تیاری کے باوجود کفار کا بھاگ جانا عقل سے بعید اور نہایت حیران کن واقعہ تھا، اس لیے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے بے حد قوت والا، سب پر غالب ہے، اس کے لیے یہ کچھ مشکل نہیں۔