قَالَتْ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي وَلَدٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ ۖ قَالَ كَذَٰلِكِ اللَّهُ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ إِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ
(مریم) بولی ، اے میرے رب ! میرے لڑکا کیونکر ہوگا ؟ حالانکہ مجھے کسی آدمی نے نہیں چھوا فرمایا ، اسی طرح اللہ جو چاہے پیدا کرتا ہے ، وہ جو کوئی کام مقرر کرتا ہے تو صرف کہتا ہے اس کو کہ ہوجا ، سو وہ ہوجاتا ہے ۔
اَنّٰى يَكُوْنُ لِيْ وَلَدٌ وَّ لَمْ يَمْسَسْنِيْ بَشَرٌ:مریم علیہا السلام کو جب لڑکے کی خوشخبری دی گئی تو انھوں نے تعجب کا اظہار کیا، تعجب کا اظہار اس کے ناممکن ہونے پر نہیں بلکہ کس طرح ہونے پر کیا، کیونکہ ظاہری اسباب موجود نہیں۔ کہنے لگیں، مجھے تو آج تک کسی بشر نے ہاتھ نہیں لگایا، پھر میرے ہاں بچہ کیسے ہو گا !؟ فرمایا:’’اللہ اسی طرح جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔‘‘ زکریا علیہ السلام کے قصے میں ’’يَفْعَلُ ‘‘ اور یہاں ’’يَخْلُقُ ‘‘ فرمایا۔ پہلا لفظ عام ہے، کیونکہ وہاں میاں بیوی دونوں موجود تھے، گو بوڑھے تھے۔ ’’يَخْلُقُ ‘‘ خاص ہے، کیونکہ مرد کے بغیر اسباب ہی مکمل نہیں۔ مزید دیکھیے سورۂ مریم (۲۰، ۲۱)۔