سورة النمل - آیت 13
فَلَمَّا جَاءَتْهُمْ آيَاتُنَا مُبْصِرَةً قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
پھر جب ان کے پاس ہماری آنکھیں کھولنے والے معجزات آئے تو بولے کہ یہ صریح جادو ہے
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
فَلَمَّا جَآءَتْهُمْ اٰيٰتُنَا مُبْصِرَةً....: ’’ مُبْصِرَةً ‘‘ دکھانے والی، آنکھیں کھول دینے والی، واضح، روشن۔ قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر آیا ہے کہ جب موسیٰ علیہ السلام کے اعلان کے مطابق ان پر کوئی عام عذاب آتا تو فرعون اور اس کے درباری موسیٰ علیہ السلام سے کہتے تھے کہ اپنے رب سے دعا کرکے یہ عذاب ٹلوا دو، تو تم جو کہتے ہو ہم مان لیں گے۔ مگر جب وہ عذاب ٹل جاتا تو وہ اپنے وعدے سے مکر جاتے۔ ظاہر ہے سارے ملک پر قحط، طوفان، ٹڈی دل اور دوسرے الٰہی لشکروں کا امڈ آنا جادو کا کرشمہ کسی طرح نہیں ہو سکتا تھا۔ آنکھیں کھول دینے والی اتنی نشانیاں آنے پر بھی انھوں نے انھیں کھلا جادو کہہ دیا۔