سورة النمل - آیت 4

إِنَّ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ زَيَّنَّا لَهُمْ أَعْمَالَهُمْ فَهُمْ يَعْمَهُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بے شک جو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے ۔ ان کے اعمال ہم نے ان کو اچھے کردکھلائیے ہیں سو وہ بھٹکتے پھرتے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِنَّ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ....: اہلِ ایمان کے لیے قرآن کے ہدایت اور بشارت ہونے کے بعد ان لوگوں کا ذکر فرمایا جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے کہ ہم نے ان کے لیے ان کے اعمال مزیّن کر دیے ہیں، یعنی انھیں ان کے کفر کی یہ سزا دی ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ وَ نُقَلِّبُ اَفْـِٕدَتَهُمْ وَ اَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُوْا بِهٖ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّ نَذَرُهُمْ فِيْ طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُوْنَ ﴾ [ الأنعام : ۱۱۰ ] ’’اور ہم ان کے دلوں اور ان کی آنکھوں کو پھیر دیں گے، جیسے وہ اس پر پہلی بار ایمان نہیں لائے اور انھیں چھوڑ دیں گے، اپنی سر کشی میں بھٹکتے پھریں گے۔‘‘ یا ان کے کفر کا یہ نتیجہ نکلا کہ وہ دنیا ہی میں مگن ہو گئے اور اسی کو اپنی تمام کوششوں کا مرکز سمجھنے لگے، گویا آخرت پر ایمان نہ لانے کی یہ سزا ملتی ہے کہ انسان اپنے برے کاموں کو بھی اچھا سمجھنے لگتا ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْاَخْسَرِيْنَ اَعْمَالًا (103) اَلَّذِيْنَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَ هُمْ يَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ يُحْسِنُوْنَ صُنْعًا (104) اُولٰٓىِٕكَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِاٰيٰتِ رَبِّهِمْ وَ لِقَآىِٕهٖ فَحَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيْمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وَزْنًا (105) ذٰلِكَ جَزَآؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوْا وَ اتَّخَذُوْا اٰيٰتِيْ وَ رُسُلِيْ هُزُوًا ﴾ [الکہف : ۱۰۳ تا ۱۰۶ ] ’’کہہ دے کیا ہم تمھیں وہ لوگ بتائیں جو اعمال میں سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ وہ لوگ جن کی کوشش دنیا کی زندگی میں ضائع ہوگئی اور وہ سمجھتے ہیں کہ بے شک وہ ایک اچھا کام کر رہے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جنھوں نے اپنے رب کی آیات اور اس کی ملاقات کا انکار کیا، تو ان کے اعمال ضائع ہوگئے، سو ہم قیامت کے دن ان کے لیے کوئی وزن قائم نہیں کریں گے۔ یہ ان کی جزا جہنم ہے، اس وجہ سے کہ انھوں نے کفر کیا اور میری آیات اور میرے رسولوں کو مذاق بنایا۔‘‘