الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ فِرَاشًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَّكُمْ ۖ فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَندَادًا وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ
اس نے زمین کو تمہارے لئے بچھونا بنانا اور آسمان کو عمارت (چھت) بنایا پھر آسمان سے پانی اتارا ، جس سے تمہارے کھانے کو میوے نکالے ، سو تم جان بوجھ کر اس کے شریک نہ ٹھہراؤ(ف ١)
1۔ یعنی تمھیں اور تمھارے باپ دادا کو پیدا کرنے کے بعد تمھاری ضروریات کے لیے تمھیں کسی دوسری ہستی کے سپرد نہیں کر دیا، بلکہ ہر چیز کا بندوبست خود فرمایا، زمین کو تمھارے لیے بچھونا بنایا، آسمان کو چھت بنایا، پھر آسمان سے پانی اتار کر تمھاری روزی کے لیے مختلف انواع کے پھل پیدا کیے۔ جب تم یہ سب کچھ جانتے ہو تو لازم ہے کہ اللہ کے لیے کسی قسم کے شریک نہ بناؤ، یا پھر اس کی زمین سے نکل جاؤ اور اپنے کسی داتا یا دستگیر کی بنائی ہوئی زمین کے اوپر اور اس کے بنائے ہوئے آسمان کے نیچے رہو اور اسی کا پیدا کیا ہوا رزق کھاؤ۔ 2۔ ”مَآءً“ کا ترجمہ ’’کچھ پانی‘‘ تنوین کی وجہ سے اور ”اَنْدَادًا“ کا ترجمہ ’’ کسی قسم کے شریک‘‘ جمع اور نکرہ کے مفہوم کو واضح کرنے کے لیے کیا گیا ہے، یعنی نہ ذات میں شریک بناؤ، نہ صفات میں اور نہ افعال میں ۔