أَوْ يُلْقَىٰ إِلَيْهِ كَنزٌ أَوْ تَكُونُ لَهُ جَنَّةٌ يَأْكُلُ مِنْهَا ۚ وَقَالَ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَّسْحُورًا
یا اس کی طرف خزانہ کیوں نہ ڈالا گیا یا اس کے پاس کوئی باغ کیوں نہ ہوا جس میں سے وہ کھایا کرتا اور ظالموں نے کہا کہ تم تو صرف ایک شخص جادو کے مارے ہوئے کی پیروی کرتے ہو ۔
1۔ اَوْ يُلْقٰى اِلَيْهِ كَنْزٌ: یا اس کی طرف کوئی خزانہ اتارا جاتا جس سے اس کی شان کم از کم قیصر و کسریٰ کی سی تو ہوتی۔ 2۔ اَوْ تَكُوْنُ لَهٗ جَنَّةٌ يَّاْكُلُ مِنْهَا: یا خزانہ نہ سہی، کم از کم اس کا کوئی باغ ہوتا، تاکہ اس باغ سے اطمینان کی روزی حاصل کرتا اور روزی کمانے کے لیے بازاروں کے چکر لگانے سے بچ جاتا۔ کفار کے اس طرح کے مطالبات کی اس سے بھی لمبی فہرست سورۂ بنی اسرائیل (۹۰ تا ۹۳) میں بیان ہوئی ہے۔ 3۔ وَ قَالَ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا : یہی بات فرعون نے موسیٰ علیہ السلام سے کہی تھی۔ دیکھیے بنی اسرائیل (۱۰۱)۔