سورة المؤمنون - آیت 67

مُسْتَكْبِرِينَ بِهِ سَامِرًا تَهْجُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قرآن سے تکبر کرکے افسانہ میں مشغول ہو کر اس کو چھوڑتے تھے ۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

1۔ ’’ مُسْتَكْبِرِيْنَ‘‘ یہ ’’ تَنْكِصُوْنَ ‘‘ کی ضمیر سے حال ہے، یعنی ہماری آیات کی تلاوت کے وقت تمھارا الٹے پاؤں پھر جانا کسی خوف یا مصروفیت یا کسی اور وجہ سے نہیں تھا، بلکہ تم محض تکبر کرتے ہوئے سننے سے اجتناب کے لیے ایڑیوں پر پھر جاتے تھے۔ بِهٖ سٰمِرًا تَهْجُرُوْنَ : ’’سَمَرَ يَسْمُرُ سَمْرًا وَ سُمُوْرًا فَهُوَ سَامِرٌ‘‘ (ن) رات کو دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کرنا اور قصے کہانیاں سنانا۔ ’’هَجَرَ يَهْجُرُ هَجْرًا وَ هِجْرَةً‘‘ چھوڑنا اور ’’هُجْرًا‘‘بے ہودہ، لغو اور فضول باتیں کرنا، بکواس کرنا۔ ’’ بِهٖ ‘‘ کی ضمیر قرآن کی طرف جاتی ہے، جو آیات کے ضمن میں مذکور ہے، یعنی رات کو باتیں کرتے ہوئے تم اس قرآن کے متعلق بے ہودہ گوئی اور بکواس کیا کرتے تھے۔