الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَا يُتْبِعُونَ مَا أَنفَقُوا مَنًّا وَلَا أَذًى ۙ لَّهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
وہ جو خدا کی راہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں ۔ پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتاتے ہیں اور نہ ایذا دیتے ہیں انہیں کیلئے ان کے رب کے پاس بدلہ ہے ، نہ ان کو کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے (ف ١) ۔
اَلَّذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ....: یعنی یہ ثواب صرف ان لوگوں کو حاصل ہو گا جو رضائے الٰہی کے لیے خرچ کرتے ہیں اور خرچ کرنے کے بعد نہ کسی پر احسان جتلاتے ہیں اور نہ زبان و عمل سے کوئی تکلیف دیتے ہیں، کسی کو کچھ دے کر احسان جتلانا کبیرہ گناہ ہے۔ ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تین آدمی ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان سے قیامت کے دن نہ کلام کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ انھیں پاک کرے گا اور ان کے لیے عذاب الیم ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ یہ فرمایا۔ ابو ذر رضی اللہ عنہ نے عرض کی:’’وہ تو ناکام و نامراد ہو گئے، یا رسول اللہ ! وہ کون ہیں؟‘‘ آپ نے فرمایا:’’کپڑا لٹکانے والا، احسان جتلانے والا اور جھوٹی قسم کے ساتھ اپنا مال فروخت کرنے والا۔‘‘ [مسلم، الإیمان، باب بیان غلظ تحریم إسبال:۱۰۶ ]