وَمَن يَأْتِهِ مُؤْمِنًا قَدْ عَمِلَ الصَّالِحَاتِ فَأُولَٰئِكَ لَهُمُ الدَّرَجَاتُ الْعُلَىٰ
اور جو اس کے پاس با ایمان ہو کر نیکیاں کر کے آیا ، تو ایسوں کے لئے بلند درجے ہیں (ف ٢) ۔
فَاُولٰٓىِٕكَ لَهُمُ الدَّرَجٰتُ الْعُلٰى....: ’’الْعُلٰى‘‘’’عُلْيَا‘‘کی جمع ہے، جو اسم تفضیل’’ أَعْلٰي‘‘کی مؤنث ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فِي الْجَنَّةِ مِائَةُ دَرَجَةٍ مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَالْفِرْدَوْسُ أَعْلاَهَا دَرَجَةً وَمِنْهَا تُفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ الْأَرْبَعَةُ وَمِنْ فَوْقِهَا يَكُوْنُ الْعَرْشُ فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللّٰهَ فَاسْأَلُوْهُ الْفِرْدَوْسَ)) [ترمذي، صفۃ الجنۃ، باب ما جاء فی صفۃ درجات الجنۃ : ۲۵۳۱، عن عبادۃ بن الصامت رضی اللّٰہ عنہ ] ’’جنت میں سو درجے ہیں، ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان ہے۔ ان میں سب سے اعلیٰ درجہ فردوس ہے، اسی سے جنت کی چاروں نہریں جاری ہوتی ہیں اور اس کے اوپر رحمان کا عرش ہے تو جب تم اللہ تعالیٰ سے مانگو تو فردوس مانگا کرو۔‘‘ ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ يَتَرَاؤُنَ أَهْلَ الْغُرَفِ مِنْ فَوْقِهِمْ كَمَا تَتَرَاؤُنَ الْكَوْكَبَ الدُّرِّيَّ الْغَابِرَ فِي الْأُفُقِ مِنَ الْمَشْرِقِ أَوِ الْمَغْرِبِ لِتَفَاضُلِ مَا بَيْنَهُمْ ، قَالُوْا : يَا رَسُوْلَ اللّٰهِ ! تِلْكَ مَنَازِلُ الْأَنْبِيَاءِ لَا يَبْلُغُهَا غَيْرُهُمْ؟ قَالَ بَلٰی وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِيَدِهِ ! رِجَالٌ آمَنُوْا بِاللّٰهِ وَصَدَّقُوا الْمُرْسَلِيْنَ)) [بخاري، بدء الخلق، باب ما جاء في صفۃ الجنۃ و أنھا مخلوقۃ : ۳۲۵۶، عن أبي سعید الخدري رضی اللّٰہ عنہ ]’’جنت والے اپنے سے اوپر بالاخانوں والوں کو اس طرح دیکھیں گے جس طرح تم اس چمک دار ستارے کو دیکھتے ہو جو آسمان کے مشرقی یا مغربی کنارے میں باقی رہ گیا ہو، ان کے ایک دوسرے سے درجات زیادہ ہونے کی وجہ سے۔‘‘ لوگوں نے کہا : ’’یا رسول اللہ! یہ انبیاء کے مقام ہوں گے کہ ان کے سوا کوئی ان تک نہیں پہنچ سکے گا؟‘‘ آپ نے فرمایا : ’’کیوں نہیں؟ مجھے اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ وہ آدمی ہوں گے جو اللہ پرایمان لائے اور انھوں نے رسولوں کی تصدیق کی۔‘‘ جنت کی نہروں کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ محمد (۱۵)۔