إِنَّهُ مَن يَأْتِ رَبَّهُ مُجْرِمًا فَإِنَّ لَهُ جَهَنَّمَ لَا يَمُوتُ فِيهَا وَلَا يَحْيَىٰ
بے شک جو اپنے رب کے پاس مجرم ہو کر آیا اس کے لئے جہنم ہے ، نہ اس میں مرے گا اور نہ جئے گا (ف ١) ۔
لَا يَمُوْتُ فِيْهَا وَ لَا يَحْيٰى : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((أَمَّا أَهْلُ النَّارِ الَّذِيْنَ هُمْ أَهْلُهَا، فَإِنَّهُمْ لاَ يَمُوْتُوْنَ فِيْهَا وَلاَ يَحْيَوْنَ، وَلٰكِنْ نَاسٌ مِنْكُمْ أَصَابَتْهُمُ النَّارُ بِذُنُوْبِهِمْ فَأَمَاتَهُمُ اللّٰهُ تَعَالٰی إِمَاتَةً، حَتّٰی إِذَا كَانُوْا فَحْمًا أُذِنَ بِالشَّفَاعَةِ، فَجِيْئَ بِهِمْ ضَبَائِرَ ضَبَائِرَ، فَبُثُّوْا عَلَی أَنْهَارِ الْجَنَّةِ، ثُمَّ قِيْلَ ! يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ ! أَفِيْضُوْا عَلَيْهِمْ، فَيَنْبُتُوْنَ نَبَاتَ الْحِبَّةِ تَكُوْنُ فِيْ حَمِيْلِ السَّيْلِ)) [مسلم، الإیمان، باب إثبات الشفاعۃ و إخراج الموحدین من النار : ۱۸۵، عن أبي سعید الخدري رضی اللّٰہ عنہ]’’آگ والے، جو اسی میں رہنے والے ہیں، وہ تو اس میں نہ مریں گے اور نہ جییں گے اور لیکن کچھ لوگ، جنھیں ان کے گناہوں کی وجہ سے آگ لگ جائے گی تو اللہ تعالیٰ انھیں ایک طرح کی موت دے دے گا، یہاں تک کہ جب وہ کوئلہ ہو جائیں گے تو شفاعت کا اذن ہو جائے گا۔ سو انھیں ڈھیروں کی صورت میں لایا جائے گا اور وہ جنت کی نہروں (کے کناروں) پر بکھیر دیے جائیں گے، پھر کہا جائے گا کہ اے جنتیو! ان پر پانی انڈیلو، تو وہ اس طرح اگ آئیں گے جیسے سیلاب کی لائی مٹی میں جڑی بوٹیوں کے بیج (فوراً) اگ آتے ہیں۔‘‘ ’’نہ مرے گا اور نہ جیے گا‘‘ کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ فاطر (۳۶)، ابراہیم (۱۵ تا ۱۷)، نساء (۵۶)، اعلیٰ (۱۱ تا ۱۳) اور زخرف (۷۷)۔