سورة مريم - آیت 83

أَلَمْ تَرَ أَنَّا أَرْسَلْنَا الشَّيَاطِينَ عَلَى الْكَافِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزًّا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا تونے نہ دیکھا کہ ہم نے کافروں پر شیطان چھوڑ رکھے ہیں جو انہیں ابھار کر خواب اچھالتے ہیں ؟

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَلَمْ تَرَ اَنَّا اَرْسَلْنَا الشَّيٰطِيْنَ....: ’’اَزًّا ‘‘ قاموس میں ہے : ’’أَزَّ يَئِزُّ ‘‘ اور ’’اَزَّ يَؤُزُّ اَزًّا ‘‘ (ض، ن) ’’أَزَّ الشَّيْءَ ‘‘ اس نے کسی چیز کو سخت حرکت دی۔ ’’اَزَّ النَّارَ ‘‘ اس نے آگ کو بھڑکایا۔ ’’اَزَّتِ الْقِدْرُ ‘‘ ہانڈی سخت ابلنے لگی۔ ’’أَزِيْزٌ كَأَزِيْزِ الْمِرْجَلِ‘‘ ہانڈی ابلنے جیسی آواز۔ یعنی کیا تمھیں معلوم نہیں کہ کافر لوگ جنھوں نے طے کر رکھا ہے کہ انھوں نے کسی صورت حق کو تسلیم نہیں کرنا، ہم نے ان پر شیاطین کو مسلط کر دیا ہے، جو انھیں برائی پر شدت سے ابھارتے رہتے ہیں اور انھیں گناہوں کی آگ میں اس طرح مسلسل جھونکے رکھتے ہیں کہ وہ اسی پیچ و تاب میں ہانڈی کی طرح ابلتے اور شعلوں کی طرح بھڑکتے رہتے ہیں۔ (بقاعی) اس آیت کی ہم معنی اور وضاحت کرنے والی آیات کے لیے دیکھیے سورۂ زخرف (۳۶، ۳۷)، حم السجدہ (۲۵)، اعراف (۲۰۲) اور بنی اسرائیل (۶۴)۔