فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوْمِهِ مِنَ الْمِحْرَابِ فَأَوْحَىٰ إِلَيْهِمْ أَن سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّا
پھر وہ محراب سے نکل کر اپنی قوم کے سامنے آیا پھر ان کی طرف اشارہ کیا ، کہ صبح اور شام تسبیح کرتے رہو (ف ١) ۔
1۔ فَخَرَجَ عَلٰى قَوْمِهٖ مِنَ الْمِحْرَابِ: ’’ الْمِحْرَابِ ‘‘ نماز کی جگہ، یا وہ کمرہ جس میں وہ عبادت کیا کرتے تھے، یا مسجد، کیونکہ بنی اسرائیل کی مساجد کو ’’ مَحَارِيْبُ ‘‘ کہا جاتا تھا، کیونکہ وہ ایسے مقامات ہیں جن میں شیطانوں سے حرب (جنگ) کی جاتی ہے۔ (طنطاوی) 2۔ فَاَوْحٰى اِلَيْهِمْ اَنْ سَبِّحُوْا بُكْرَةً وَّ عَشِيًّا: یعنی حمل کی نشانی کے طور پر زبان بند ہوگئی تو اشارے سے لوگوں کو پہلے اور پچھلے پہر اللہ تعالیٰ کی تسبیح کا حکم دیا، کیونکہ خود انھیں علامت ظاہر ہونے پر اللہ کی طرف سے یہی حکم تھا، جیسا کہ فرمایا : ﴿ وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ كَثِيْرًا وَّ سَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَ الْاِبْكَارِ ﴾ [آل عمران : ۴۱ ] ’’اور اپنے رب کو بہت یاد کر اور شام اور صبح تسبیح بیان کر۔‘‘