وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ
اور کوئی شخص ہے کہ اپنی جان بیچ کر خدا کی خوشی تلاش کرتا ہے اور خدا بندوں پر شفیق ہے (ف ١)
اوپر اس شخص کا بیان ہوا ہے جو طلب دنیا کی خاطر دین و ایمان کو بیچ ڈالتا ہے، اب اس آیت میں اس شخص کا بیان ہے جو اللہ کی رضا کے حصول کے لیے مال ہی نہیں جان تک قربان کر دیتا ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا:﴿اِنَّ اللّٰهَ اشْتَرٰى مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ اَنْفُسَهُمْ وَ اَمْوَالَهُمْ﴾ [ التوبۃ:۱۱۱ ] ’’بے شک اللہ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے اموال خرید لیے ہیں۔‘‘ اس آیت کے اولین مصداق مہاجر صحابہ ہیں جنھوں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈالیں اور اپنی جائدادیں مکہ میں چھوڑ کر مدینہ چلے گئے اور انصار صحابہ جنھوں نے اپنے جان و مال سے ان کی مدد کی۔ ”بِالْعِبَادِ “ میں الف لام عہد کا ہے، اس لیے ’’ان بندوں‘‘ترجمہ کیا گیا ہے۔ بعض روایات میں اس آیت کا سبب نزول صہیب رضی اللہ عنہ کو قرار دیا گیا ہے، جو قریش کے روکنے پر سارا مال ان کے حوالے کر کے ہجرت کر گئے، مگر حقیقت یہ ہے کہ سب صحابہ کا یہی حال تھا۔