فَأَصَابَهُمْ سَيِّئَاتُ مَا عَمِلُوا وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
پھر ان کے اعمال کی برائی ان پر آئی ، اور ان کی ٹھٹھے بازی نے ان کو گھیر لیا ،
1۔ فَاَصَابَهُمْ سَيِّاٰتُ....: ’’ سَيِّاٰتُ ‘‘ کا مضاف محذوف ہے، یعنی ’’عَوَاقِبُ ‘‘اس لیے ’’سَيِّاٰتُ مَا عَمِلُوْا‘‘ کا ترجمہ کیا ہے ’’اس کے برے نتائج نے جو انھوں نے کیا۔‘‘ 2۔ وَ حَاقَ بِهِمْ: ’’حَاقَ يَحِيْقُ حَيْقًا‘‘ بروزن ’’ بَاعَ يَبِيْعُ بَيْعًا ‘‘ بمعنی احاطہ کیا، گھیر لیا۔ اس کا استعمال برے گھیراؤ ہی کے لیے ہوتا ہے۔ ﴿ مَا كَانُوْا بِهٖ يَسْتَهْزِءُوْنَ ﴾ ’’اس چیز نے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے‘‘ ظاہر ہے کہ وہ رسولوں کی رسالت کا، اپنے دوبارہ زندہ ہونے، حساب کتاب ہونے اور عذاب میں گرفتار ہونے کا مذاق اڑایا کرتے تھے اور کہتے تھے کہ وہ عذاب جلدی لاؤ جس کی دھمکیاں تم ہمیں دیتے ہو۔ بتائیے دشمن سے جلد از جلد عذاب کا مطالبہ اس عذاب کا مذاق اڑانا نہیں تو کیا ہے۔ الغرض! اسی عذاب نے اور اللہ کے حضور پیش ہونے کی مشکل گھڑی نے انھیں چاروں طرف سے گھیر لیا، جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔