سورة الحجر - آیت 75

إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّلْمُتَوَسِّمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بیشک اس قصہ میں دھیان کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں ،

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ....: ’’ لِلْمُتَوَسِّمِيْنَ ‘‘ یہ ’’ وَسْمٌ، سِمَةٌ ‘‘ سے باب تفعل کا اسم فاعل ہے۔ ’’ وَسْمٌ‘‘ کامعنی نشان ہے، خصوصاً جوگرم لوہے کے ساتھ اونٹ یا گھوڑے پر لگایا جاتا ہے۔ ’’مِيْسَمٌ‘‘ گرم کرکے نشان لگانے کا آلہ۔ نشانات کو دیکھ کر بات کی تہ تک پہنچنا ’’تَوَسُّمٌ‘‘ کہلاتاہے، یعنی غور و فکر کرنے والوں اورگہری نظر والوں کے لیے ان بستیوں میں عبرت کے بہت سے نشان موجودہیں۔