قَالَ رَبِّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ
بولا اے رب اس لئے کہ تونے مجھے گمراہ کیا میں بھی ان سب آدمیوں کو زمین بہاریں دکھلاؤں گا اور گمراہ کروں گا ۔
لَاُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الْاَرْضِ : میں ان کے لیے زمین میں مزین کروں گا، کیا چیز، آیت کے سیاق و سباق سے عبارت یہ بنتی ہے کہ میں ان کے لیے زمین میں بھی خواہش نفس اور اللہ کی نافرمانی کو مزین اور خوش نما بنا کر پیش کروں گا، جیسا کہ آسمان میں ان کو ممنوعہ پودے کا کھانا خوش نما بنا کر پیش کیا اور گمراہ کر دیا تھا، فرمایا : ﴿ وَ عَصٰى اٰدَمُ رَبَّهٗ فَغَوٰى ﴾ [ طہٰ : ۱۲۱ ] دوسرا معنی یہ ہے کہ میں انھیں تمام زینت زمین ہی میں دکھاؤں گا کہ جو کچھ ہے یہیں ہے، تاکہ وہ نہ آخرت کی طرف توجہ کریں اور نہ اس کا یقین کریں، سو اس طرح میں ان سب کو گمراہ کر دوں گا، جیسا کہ فرمایا : ﴿ وَ لٰكِنَّهٗ اَخْلَدَ اِلَى الْاَرْضِ وَ اتَّبَعَ هَوٰىهُ فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ الْكَلْبِ ﴾ [ الأعراف : ۱۷۶ ] ’’اور لیکن وہ زمین ہی کی طرف چمٹ گیا اور اپنی خواہش کے پیچھے لگ گیا، سو اس کی مثال کتے کی سی ہے۔‘‘