سورة الحجر - آیت 14

وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَابًا مِّنَ السَّمَاءِ فَظَلُّوا فِيهِ يَعْرُجُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر ہم ان کے لئے آسمان میں ایک دروازہ کھولیں ، اور یہ دن پھر اس میں چڑھتے رہیں ۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ....: ’’ ظَلَّ‘‘ اور ’’ بَاتَ ‘‘ میں وقت بھی ملحوظ ہوتا ہے۔ ’’ظَلَّ‘‘ دن کو ہونا، ’’بَاتَ‘‘ رات کو ہونا۔ اب ایک عجیب انداز میں ان کی ہٹ دھرمی اور ہر دلیل دیکھ کر بھی ایمان نہ لانے کا بیان ہوتا ہے، یعنی ان کا مطالبہ تو صرف فرشتے لانے کا ہے، اگر اس سے بڑھ کر عین دن کے بارہ بجے روشنی میں سب کے سامنے ہم آسمان کے دروازے کھول دیں اور یہ لوگ سیڑھی لگا کر آسمان پر چڑھنے لگیں تو پھر بھی ایمان نہیں لائیں گے۔