سورة یوسف - آیت 69

وَلَمَّا دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَخَاهُ ۖ قَالَ إِنِّي أَنَا أَخُوكَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب یوسف (علیہ السلام) کے پاس گئے تو اس نے اپنے بھائی (بنیمین) کو اپنے پاس جگہ دی ، اور کہا کہ میں تیرا بھائی ہوں ، سو تو گمگین نہ ہونا ان کاموں سے جو وہ کرتے رہے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لَمَّا دَخَلُوْا عَلٰى يُوْسُفَ ....: اس سے معلوم یہ ہوتا ہے کہ یوسف علیہ السلام نے اپنی حسنِ تدبیر سے دوسرے بھائیوں کو اس طرح ٹھہرایا کہ چھوٹا بھائی اکیلا رہ گیا تو اسے اپنے پاس ٹھہرا لیا۔ مفسرین نے عام طور پر لکھا ہے کہ بھائیوں کو دو، دو کرکے ایک ایک جگہ ٹھہرایا، مگر یہ بھی ہو سکتا ہے کہ انھیں پانچ پانچ کرکے ایک ایک جگہ ٹھہرا دیا ہو یا کوئی اور ترتیب بنائی ہو (واللہ اعلم) کیونکہ دو، دو والی ترتیب قرآن وحدیث میں نہیں آئی۔ قَالَ اِنِّيْ اَنَا اَخُوْكَ.....: ظاہر ہے کہ جب یوسف علیہ السلام اپنے بھائی کے ساتھ علیحدہ ہوئے اور اسے بتایا کہ میں تمھارا سگا بھائی ہوں تو اس نے اپنے سوتیلے بھائیوں کی بدسلوکی کے قصے بیان کیے ہوں گے اور یقیناً یوسف علیہ السلام کے فراق میں اپنا اور والد کا حال بھی بیان کیا ہو گا۔ اس پر یوسف علیہ السلام نے انھیں تسلی دی کہ اب تم اپنے بھائی کے پاس پہنچ گئے ہو، لہٰذا ان بھائیوں کی بدسلوکی کا رنج نہ کرو، اب وقت آگیا ہے کہ ہمارے تمام غم غلط ہوں اور اللہ تعالیٰ ہمیں راحت و عزت عطا فرمائے۔