سورة ھود - آیت 101

وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَٰكِن ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ۖ فَمَا أَغْنَتْ عَنْهُمْ آلِهَتُهُمُ الَّتِي يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مِن شَيْءٍ لَّمَّا جَاءَ أَمْرُ رَبِّكَ ۖ وَمَا زَادُوهُمْ غَيْرَ تَتْبِيبٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا ، لیکن وہ اپنی جانوں پر خود ظلم کر گئے ، سو جب تیرے رب کا حکم آیا ان کے معبود جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارتے تھے ان کے کچھ کام نہ آئے ، اور ان کے لئے سوائے ہلاکت کے کچھ نہ بڑھایا (ف ٢) ۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ ....: یعنی ہم نے جو ان پر عذاب بھیجے اس میں ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا، بلکہ انھوں نے خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کیا۔ اپنی جانوں پر ان کا سب سے بڑا ظلم اللہ کے ساتھ شرک اور پھر رسولوں کو جھٹلانا تھا، جس کی انھیں سزا ملی۔ فَمَاۤ اَغْنَتْ عَنْهُمْ اٰلِهَتُهُمُ الَّتِيْ ....: پھر اللہ کا عذاب آنے پر ان کے معبود، حاجت روا، مشکل کشا، گنج بخش اور دستگیر ان کے کسی کام نہ آ سکے، بلکہ وہ ان کے لیے ہلاک کیے جانے میں اور عذاب میں اضافے ہی کا سبب بنے، کیونکہ انھی کی وجہ سے ان پر تباہی اور بربادی آئی۔ ’’تَتْبِيْبٍ ‘‘ فعل ’’ تَبَّ ‘‘ (وہ ہلاک ہوا) سے باب تفعیل ہے، ہلاک کرنا۔