سورة ھود - آیت 42

وَهِيَ تَجْرِي بِهِمْ فِي مَوْجٍ كَالْجِبَالِ وَنَادَىٰ نُوحٌ ابْنَهُ وَكَانَ فِي مَعْزِلٍ يَا بُنَيَّ ارْكَب مَّعَنَا وَلَا تَكُن مَّعَ الْكَافِرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور کشتی ان کو ایسی موجوں میں کہ پہاڑ کی مانند تھیں ، لئے پھرتی تھی ، اور نوح (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے کو کہ کنارا پر تھا (کشتی میں نہ آیا تھا) کہا کہ بیٹا ہمارے ساتھ سوار ہو اور کافروں کے ساتھ نہ رہ ۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ هِيَ تَجْرِيْ بِهِمْ فِيْ مَوْجٍ كَالْجِبَالِ : پہاڑوں جیسی موجوں سے طوفان کے پانی کی وسعت، اس کی طغیانی اور جوش و غضب کے اندازے کے ساتھ کشتی کے مضبوط اور مستحکم ہونے کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔ وَ نَادٰى نُوْحُ اِبْنَهٗ ....: باپ کی شفقت دیکھیے کتنے پیار سے ’’يٰبُنَيَّ ‘‘ (اے میرے چھوٹے سے بیٹے! یا اے میرے پیارے بیٹے!) کہہ کر کشتی میں سوار ہونے کی دعوت دے رہے ہیں۔ وَ لَا تَكُنْ مَّعَ الْكٰفِرِيْنَ : اس سے معلوم ہوا کہ اس بیٹے کی بربادی کا باعث کافروں کی مجلس اور ان کے ساتھ رہنا تھا، اگر وہ نوح علیہ السلام کی صحبت میں رہتا تو کفار کے ہتھے نہ چڑھتا۔ اتنے بڑے سیلاب کے وقت بھی وہ غرق ہو گیا مگر اس نے نوح علیہ السلام کے پاس آنا گوارا نہیں کیا۔ شیخ سعدی لکھتے ہیں: پسر نوح بابداں بہ نشست خاندانِ نبوتش گم شدہ ’’نوح علیہ السلام کا بیٹا بروں کے ساتھ بیٹھا تو اس سے نبوت کا خاندان ہی گم ہو گیا (وہ خاندان نبوت کا فرد ہی نہ رہا)۔‘‘