فَهَلْ يَنتَظِرُونَ إِلَّا مِثْلَ أَيَّامِ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِهِمْ ۚ قُلْ فَانتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ
سو وہ اور کیا انتطار کرتے ہیں مگر یہی کہ پہلے مرمٹوں کے سے دن آئیں ، تو کہہ تم انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں ۔
فَهَلْ يَنْتَظِرُوْنَ اِلَّا مِثْلَ اَيَّامِ الَّذِيْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِهِمْ: یعنی کیا یہ مشرکین چاہتے ہیں کہ ان پر گزشتہ قوموں کی طرح عذاب آ جائے؟ فرمایا، ٹھیک ہے تم بھی انتظار کرو میں بھی انتظا رکرنے والوں میں شامل ہوں، مگر یاد رکھو کہ پھر عذاب آنے پر اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں کو اور ایمان والوں کو ہرحال میں عذاب سے بچا لیتا ہے اور یہ اللہ پر حق ہے کہ وہ مومنوں کو ضرور ہی بچا لیتا ہے۔ بطور مثال دیکھیے سورۂ حم السجدہ (۱۸) میں قوم عاد و ثمود کے عذاب میں سے ایمان اور تقویٰ والوں کو بچا لینے کا ذکر۔ اس سے معلوم ہوا کہ جتنا بڑا عذاب بھی آ جائے اہل خیر کا وجود زمین میں ہمیشہ رہتا ہے۔