سورة یونس - آیت 70

مَتَاعٌ فِي الدُّنْيَا ثُمَّ إِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ نُذِيقُهُمُ الْعَذَابَ الشَّدِيدَ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

دنیا میں تھوڑا سا نفع اٹھا لو ، پھر انہیں ہماری طرف آنا ہے ، پھر ہم ان کے کفر کے بدلے انہیں سخت عذاب چکھائیں گے ،

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

مَتَاعٌ فِي الدُّنْيَا ثُمَّ اِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ....: بس زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ اللہ پر بہتان باندھ کر دنیا کا تھوڑا سا فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ تنوین تقلیل کے لیے ہے، کیونکہ ساری دنیا بھی حاصل کر لیں تو وہ ختم ہونے والی ہے، لہٰذا نہایت کم اور بے وقعت ہے، پھر انھیں واپس تو ہمارے ہی پاس آنا ہے۔ ’’اِلَيْنَا‘‘ پہلے لانے سے حصر پیدا ہوا، جس کا مطلب یہ ہے کہ کہیں اور نہیں جا سکتے، پھر ہم انھیں ان کی کفریات کی بہت سخت سزا چکھائیں گے۔