سورة یونس - آیت 4

إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا ۖ وَعْدَ اللَّهِ حَقًّا ۚ إِنَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ بِالْقِسْطِ ۚ وَالَّذِينَ كَفَرُوا لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

تم سب اسی کی طرف جاؤ گے ، اللہ کا سچا وعدہ ہے ، وہی اولا پیدا کرتا ہے ، پھر وہی اسے دہرائے گا تاکہ ایمانداروں اور نیک کرداروں کو انصاف کے ساتھ بدلہ دے اور جو کافر ہیں ‘ ان کو کھولتا پانی پینا پڑے گا ‘ اور ان کے کفر کے سبب ان کو دکھ کا عذاب ہوگا ۔ (ف ١)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيْعًا....: اس میں قیامت، یعنی سب لوگوں کے دوبارہ زندہ ہو کر اللہ کے حضور پیش ہونے کا بیان ہے۔ یہ اللہ کا پکا سچا وعدہ ہے کیونکہ دنیا میں نیک و بد کی جزا و سزا نہ ضروری ہے نہ ممکن، نہ یہاں اس کے لیے مطلوب فرصت میسر ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ ہر حال میں اپنے سچے وعدے کو پورا کرتے ہوئے تمھیں دوبارہ زندہ کرکے ایمان والوں کو انصاف کے ساتھ جزا دے گا اور کافروں کو ان کے کفر کا بدلہ دے گا۔ اگر کوئی اسے ناممکن سمجھے تو سوچ لے کہ جو ذات تمھیں شروع میں پیدا کرتی ہے، یعنی عدم سے وجود میں لاتی ہے، کیا اس کے لیے یہ مشکل ہے کہ تمھارے مر جانے کے بعد تمھیں دوبارہ زندگی دے۔ مزید دیکھیے سورۂ روم (۲۷) ’’ حَمِيْمٍ ‘‘ وہ پانی جو گرمی کی انتہا کو پہنچا ہوا ہو۔ دیکھیے سورۂ رحمن (۴۴) اور سورۂ محمد (۱۵)۔