سورة التوبہ - آیت 85

وَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَأَوْلَادُهُمْ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور تو ان کے اموال اور اولاد پر تعجب نہ کر ، اللہ ان چیزوں سے انہیں دنیا میں عذاب دینا چاہتا ہے جب ان کی جان نکلے گی کافر ہی مریں گے ۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَ اَوْلَادُهُمْ....: اس سے پہلے آیت (۵۵) میں بھی چند الفاظ کے فرق کے ساتھ یہ آیت گزری ہے، یہاں دوبارہ لانے کا مقصد یہ ہے کہ نفاق انھی چیزوں کی محبت اور حرص سے پیدا ہوتا ہے، جیسا کہ سورۂ منافقون میں ان کے اعمال بد کے تذکرے کے بعد آخر میں یہی تلقین فرمائی : ﴿لَا تُلْهِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ﴾ [المنافقون : ۹ ] ’’دیکھنا کہیں تمھارے اموال اور تمھاری اولاد تمھیں اللہ کی یاد سے غافل نہ کر دیں۔‘‘ یہاں بھی گزشتہ آیت کو دوبارہ لانے سے مقصود دنیا کی فراوانی پر رشک سے بچنے کی تاکید اور منافقین کے لیے اموال واولاد کی فراوانی کے ان کے لیے نقصان دہ ہونے کا بیان ہے۔ مزید اسی سورت کی آیت (۵۵) کے حواشی دیکھیے۔