سورة التوبہ - آیت 72

وَعَدَ اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَمَسَاكِنَ طَيِّبَةً فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ ۚ وَرِضْوَانٌ مِّنَ اللَّهِ أَكْبَرُ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اللہ نے ایماندار مردوں ، اور عورتوں سے باغوں کا وعدہ کیا ہے ، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، اس میں ہمیشہ رہیں گے اور مکان ستھرے رہنے کے باغوں میں ‘ اور اللہ کی رضا مندی سب سے بڑی چیز ہے ‘ اور یہی بڑی مراد ملنی ہے (ف ١) ۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَعَدَ اللّٰهُ الْمُؤْمِنِيْنَ .... ’’عَدْنٍ ‘‘ ہمیشہ رہنے کا مقام، ابوسعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’(جنت میں) ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا کہ تمھارے لیے یہ (نعمت) ہے کہ تم تندرست رہو گے کبھی بیمار نہیں ہو گے اور تمھارے لیے یہ (نعمت) ہے کہ تم زندہ رہو گے کبھی نہیں مرو گے اور تمھارے لیے یہ (نعمت) ہے کہ تم جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہیں ہو گے اور تمھارے لیے یہ (نعمت) ہے کہ تم خوش حال رہو گے کبھی تنگی میں مبتلا نہیں ہو گے، سو یہ ہے اس کا فرمان : ﴿وَ نُوْدُوْۤا اَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ اُوْرِثْتُمُوْهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ﴾ [ الأعراف : ۴۳ ] ’’انھیں آواز دی جائے گی کہ یہ ہے وہ جنت جس کے تم وارث بنائے گئے، اس وجہ سے کہ تم عمل کرتے تھے۔‘‘ [ مسلم، الجنۃ و صفۃ نعیمھا، باب فی دوام نعیم أہل الجنۃ....: ۲۸۳۷ ] وَ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ اَكْبَرُ: ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اللہ تعالیٰ جنت والوں سے فرمائے گا : ’’اے جنت والو! کیا تم خوش ہو گئے؟‘‘ وہ عرض کریں گے : ’’اے ہمارے پروردگار! ہم خوش کیوں نہ ہوں، تو نے ہمیں وہ کچھ عنایت فرمایا جو اپنی مخلوق میں سے کسی کو نہیں دیا۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : ’’کیا میں تمھیں ان تمام نعمتوں سے بڑھ کر ایک اور نعمت نہ دوں؟‘‘ وہ عرض کریں گے : ’’اب اس سے بڑھ کر اور کون سی نعمت ہو سکتی ہے؟‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا : ’’میں تمھیں اپنی خوشنودی سے نوازتا ہوں، اب کبھی تم سے ناراض نہیں ہوں گا۔‘‘ [بخاری، التوحید، باب کلام الرب مع أہل الجنۃ : ۷۵۱۸۔ مسلم : ۲۸۲۹ ] 3۔ ’’ رِضْوَانٌ ‘‘ میں تنوینِ تقلیل اللہ تعالیٰ کی رضا کی عظمت بیان کرنے کے لیے ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تھوڑی سے تھوڑی رضا بھی جنت کی نعمتوں اور جنت عدن کے پاکیزہ مکانوں سے بہت ہی بڑی ہے، یہی تو بہت بڑی کامیابی ہے۔