سورة البقرة - آیت 101

وَلَمَّا جَاءَهُمْ رَسُولٌ مِّنْ عِندِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌ مِّنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ كِتَابَ اللَّهِ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب خدا کی طرف سے ان کے پاس رسول پہنچا (ف ٢) جو اسے جو ان کے پاس ہے سچ بتاتا ہے ، سب اہل کتاب میں سے ایک فریق نے خدا کی کتاب کو اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا ، گویا وہ جانتے ہی نہ تھے ۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں وہ تمام اوصاف موجود تھے جو تورات اور دوسری آسمانی کتب ”لِمَا مَعَهُمْ“ میں نبی آخر الزماں کے مذکور تھے۔ اس اعتبار سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تورات اور ان کے پاس موجود دوسری آسمانی کتب ”لِمَا مَعَهُمْ“ کے پوری طرح مصداق تھے، مگر یہود کی بدنصیبی کہ جب آپ ان کے پاس آئے تو انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلا کر تورات کو اپنی پیٹھوں کے پیچھے پھینک دیا، گویا انھیں اپنی کتاب کا بھی پتا نہیں ۔ (ابن کثیر)