سورة الاعراف - آیت 111

قَالُوا أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَأَرْسِلْ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کہنے لگے کہ اسے اور اسکے بھائی کو مہلت دینا چاہئے اور شہروں میں جمع کرنے والے بھیجے جائیں ۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالُوْا اَرْجِهْ وَ اَخَاهُ....: ’’اَرْجِهْ ‘‘یہ’’أَرْجَأَ يُرْجِئُ إِرْجَاءً‘‘ سے امر حاضر کا صیغہ ہے، جو اصل میں ’’اَرْجِئْهُ‘‘ تھا، جس کا معنی ’’اَخِّرْهُ‘‘ ہے، یعنی ان کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہ کیا جائے اور ان کا معاملہ چند روز تک ملتوی رکھا جائے، اس اثنا میں ملک بھر کے شہروں سے تمام ماہر فن جادوگر جمع کیے جائیں۔ چنانچہ فرعون نے ایسا ہی کیا(دیکھیے شعراء : ۳۸) اور موسیٰ علیہ السلام سے تقاضا کرکے مقابلے کا دن یوم الزینہ اور دن چڑھے کا وقت طے کر لیا۔ دیکھیے سورۂ طٰہٰ (۵۹) یہاں یہ سب محذوف ہے۔