سورة الاعراف - آیت 80

وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْعَالَمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا تم ایسی بےحیائی کرتے ہو کہ تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی ؟

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

1۔ وَ لُوْطًا: ابراہیم علیہ السلام جب آگ سے بحفاظت نکل آئے تو لوط علیہ السلام ان پر ایمان لے آئے۔ ابراہیم علیہ السلام نے اتنا بڑا معجزہ دیکھنے کے باوجود قوم کے ایمان نہ لانے پر عراق سے ہجرت اختیار فرمائی۔ دیکھیے سورۂ عنکبوت (۲۶) ان کے ساتھ ان کی بیوی سارہ اور لوط علیہما السلام بھی تھے۔ اﷲ تعالیٰ نے لوط علیہ السلام کو سدوم والوں کی طرف مبعوث فرمایا۔ جو بحیرہ مردار کے قریب کسی جگہ واقع تھا اور نہایت آباد اور زرخیز تھا۔ اِذْ قَالَ لِقَوْمِه: اہل سدوم کو لوط علیہ السلام کی قوم اس لیے کہا گیا ہے کہ وہ ان کی طرف مبعوث تھے، ورنہ وہ تو عراق سے آئے تھے، یا شاید ان کا ان سے سسرالی رشتہ ہوگا، کیونکہ اگر وہاں ان کا کوئی نسبی رشتہ ہوتا تو وہ اس بے چارگی کا اظہار نہ فرماتے جس کا ذکر سورۂ ہود (۸۰) میں ہے۔