سورة الاعراف - آیت 77

فَعَقَرُوا النَّاقَةَ وَعَتَوْا عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ وَقَالُوا يَا صَالِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پس انہوں نے اونٹنی (کی کونچیں) کاٹ ڈالیں اور اپنے رب کے حکم سے پھرگئے اور کہا اے صالح اگر تو رسولوں میں سے ہے تو ہم پر وہ عذاب لے آ جس کا تو وعدہ دیتا ہے ۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَعَقَرُوا النَّاقَةَ....: اگرچہ اونٹنی کو ایک ہی شخص نے کاٹا تھا مگر چونکہ ان سب نے اسے مقرر کیا تھا اور وہ سب اس کی پشت پناہی کر رہے تھے، اس لیے سب ہی مجرم ٹھہرے اور سبھی پر عذاب آیا۔ سورۂ قمر میں ہے : ﴿فَنَادَوْا صَاحِبَهُمْ فَتَعَاطٰى فَعَقَرَ ﴾ [ القمر : ۲۹ ] ’’تو انھوں نے اپنے ساتھی کو پکارا، سو اس نے ( اسے) پکڑا، پس ( اس کی) کونچیں کاٹ دیں۔‘‘ علمائے تفسیر نے اس اشقیٰ ’’سب سے بڑے بد بخت ‘‘ (شمس : ۱۲) کا نام قُدار بن سالف لکھا ہے۔ (واﷲ اعلم) وَ قَالُوْا يٰصٰلِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا....: یعنی تو کہتا تھا کہ دیکھنا اس اونٹنی کو کسی برائی کے ساتھ ہاتھ نہ لگا بیٹھنا، ورنہ اﷲ کے عذاب میں گرفتار ہو جاؤ گے۔ اب اگر واقعی رسول ہو تو وہ عذاب لے آؤ۔