إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ ۚ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ
جنہوں نے اپنے دین میں راہیں نکالیں ‘ اور کئی فرقہ ہوگئے ، تجھے ان سے کیا کام ، ان کا معاملہ خدا کی طرف ہے پھر وہ انہیں جتائے گا جو وہ کرتے تھے (ف ٣) ۔
(158) مشرکین کا حال بیان کئے جانے کے بعد اب اہل کتاب کا حال بیان کیا جارہا ہے، بعض نے کہا ہے کہ یہ آیت تمام کافروں اور ہر شخص کوشامل ہے جس نے دین میں کوئی نئی بات ایجاد کی جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم نہیں دیا ہے۔ امام شوکانی لکھتے ہیں کہ صحیح یہی ہے کہ اس حکم میں اہل کتاب اور مشرکین کی تمام جماعتیں اور مسلمانوں کی وہ سبھی جماعتیں داخل ہیں جنہوں نے اسلام میں بدعتوں کو ایجاد کی اور مختلف فرقوں اور جماعتوں میں تقسیم ہوگئے، حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اس آیت میں ہر وہ شخص داخل ہے جس نے اللہ کے دین کو چھوڑ دیا اور اس کی مخالفت کی، اللہ کا دین ایک ہے اس میں کوئی اختلاف و افتراق نہیں جن لوگوں نے اختلاف پیدا کیا اور مختلف فرقوں میں بٹ گئے۔ جیسا کہ مبتد عہ اور گمراہ فرقوں نے کیا اللہ نے اپنے رسول کو ان سے بری قرار دیا ہے۔ ابوداؤد نے معاویہ (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا "اہل کتاب بہتر (72) فرقوں میں بٹ گئے تھے، اور یہ امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، بہتر (72) کا ٹھکانہ جہنم اور ایک کا جنت ہوگا، اور وہ جماعت ہوگی۔ اور ترمذی نے عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت کی ہے کہ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! وہ کون لوگ ہوں گے ؟ تو آپ نے فرمایا : جو لوگ اس راہ پر ہونگے جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں :۔