ثُمَّ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ تَمَامًا عَلَى الَّذِي أَحْسَنَ وَتَفْصِيلًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَّعَلَّهُم بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ يُؤْمِنُونَ
پھرہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی ، نیکو کار کے لئے پوری نعمت ، اور ہر شئے کی پوری تفصیل اور ہدایت اور رحمت ، شاید کہوہ اپنے رب کی ملاقات کا یقین کریں (ف ٢) ۔
154) حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ بسا اوقات جب قرآن کا ذکر کرتا ہے تو تورات کا بھی ذکر کرتا ہے، اسی لیے گذشتہ آیت میں جب کے ذریعہ قرآن کریم کا ذکر آیا تو اب تورات اور اس کے رسول موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر آیا۔ گو یا اس آیت کا تعلق اوپر کی آیت سے ہے، یعنی اے ہمارے نبی ! آپ بذریعہ تلاوت اپنے رب کی یہ بات بھی ان کو بتا دیجئے س کہ ہم نے موسیٰ کو ایک کتاب دی تھی جس کے ذریعے ہم نے اپنی نعمت کو ان پرتمام کردی تھی اور جس میں بنی اسرائیل کے لیے عقائدو عبادات اور دیگر تمام خاص وعام احکام کی تفصیل موجودتھی جو ہدایت کا ذریعہ اور باعث رحمت تھی، اور عدل وانصاف کی دعوت دیتی تھی۔