وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءَتْهُمْ آيَةٌ لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا ۚ قُلْ إِنَّمَا الْآيَاتُ عِندَ اللَّهِ ۖ وَمَا يُشْعِرُكُمْ أَنَّهَا إِذَا جَاءَتْ لَا يُؤْمِنُونَ
اور (اہل مکہ) بتاکید اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس ایک معجزہ بھی آئے تو وہ ضرور اس پر ایمان لائیں گے ، تو کہہ معجزے تو خدا کے پاس ہیں ‘ اور تم (مسلمانوں) کو کون سمجھائے کہ جب ان کے پاس معجزہ آئے گا تو وہ جب بھی نہ مانیں گے ۔
(106) مشرکین مکہ نے اپنی عادت کے مطابق رسول اللہ (ﷺ) سے کسی ایک نشانی کا مطالبہ کیا، اور قسم کھاکر کہا اگر یہ نشانی آگئی تو ہم لوگ ضرور ایمان لائیں گے، لیکن ان کا مقصد ایمان لانا نہیں بلکہ رسول اللہ (ﷺ) اور اللہ کی آتیوں کا مذاق اڑانا تھا اسی لیے اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) کو حکم دیا کہ ان کے جواب میں انہیں کہہ دیں کہ آیتیں اورنشانیاں اللہ کے پاس بہت ہیں۔ لیکن تمہاری مرضی کے مطابق ان کا لانا میرے اختیار میں نہیں ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں کو مخاطب کرکے فرمایا کہ تم جو چاہتے ہو کہ یہ مشرکین مکہ ایمان لے آئیں، تو تمہیں کیا معلوم کہ اگر مانگ کے مطابق اللہ تعالیٰ نشانیاں بھیج دے گا تو بھی وہ ایمان نہیں لائیں گے۔