وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا أَشْرَكُوا ۗ وَمَا جَعَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا ۖ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ
اور اگر اللہ چاہتا ، تو وہ شریک نہ ٹھہراتے اور تجھے ہم نے ان پر نگہبان نہیں بنایا ، اور تو ان پر داروغہ ہے ۔ (ف ٥) ۔
(103) مشرک و کافر کو گمراہ کرنے کی حکمت اللہ ہی جانتا ہے، اگر وہ چاہتا تو تمام بنی نوع انسان کو راہ ہدایت پر کٹھا کردیتا، لیکن وہ اپنی مشیت اور حکمت کے تقاضے کے مطابق جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے گمراہ کردیتا ہے، اللہ سے اس کے افعال کے بارے میں نہیں پو چھا جائے گا، البتہ بندوں سے ان کے اعمال کا حساب لیا جائے گا، اور نبی کریم ﷺ کی ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ انسانوں کے اعمال واقوال کا ریکارڈ رکھتے، اور نہ ان کی روزی اور دیگر امور کے ذمہ دار تھے، ان کا کام تو اللہ کا پیغام اس کے بندوں تک پہنچادینا تھا، سو انہوں نے بدرجہ اتم انجام دیا۔