سورة الانعام - آیت 94

وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَىٰ كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ ۖ وَمَا نَرَىٰ مَعَكُمْ شُفَعَاءَكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاءُ ۚ لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور تم ہمارے پاس ایک ایک کر کے آئے جیسے ہم نے پہلی دفعہ تمہیں پیدا کیا تھا ، اور جو اسباب ہم نے تمہیں دیا تھا اس کو تم پس پشت چھوڑ آئے ہو ، اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے ان سفارشیوں کو نہیں دیکھتے جن کی نسبت تمہارا یہ دعوی تھا کہ وہ تمہارے شریک ہیں تمہارے درمیان کا پیوند ٹوٹ گیا ، اور جو دعوی تم کرتے تھے جاتا رہا (ف ١) ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(90) میدان محشر میں بنی نوع انسان کی حالت کی مظر کشی کی گئی ہے کہ جب حساب وجزاء کے لیے اللہ کے سامنے ان کی پیشی ہوگی تو وہ بالکل تنہا ہوں گے، نہ ان کا مال ساتھ ہوگا نہ اولاد، اور نہ وہ اصنام اور ان کے وہ جھوٹے معبود ساتھ ہوں گے جنہیں وہ اپنا سفارشی گمان کرتے تھے، پیدا ئش کے وقت ان کی جو حالت تھی اسی حال میں اٹھائے جائیں گے، ابن جریر طبری نے عا ئشہ (رض) سے ورایت کی ہے کہ انہوں نے جب یہ آیت پڑھی تو کہا، یا رسول اللہ ! کیسی رسوائی کی بات ہوگی کہ میدان حشر میں مرد اور عورتیں ایک دسرےکی شرمگاہوں کو دیکھ رہے ہوں گے ؟ تو رسول اللہ نے کہا کہ اس دن ہر آدمی اپنے حال میں گم ہوگا، کوئی کسی طرف نہیں دیکھ رہا ہوگا۔