سورة الانعام - آیت 28

بَلْ بَدَا لَهُم مَّا كَانُوا يُخْفُونَ مِن قَبْلُ ۖ وَلَوْ رُدُّوا لَعَادُوا لِمَا نُهُوا عَنْهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

نہیں بلکہ جو کچھ وہ پہلے چھپاتے تھے اس کا بدلہ اب ان پر کھلا ہے اور اگر وہ پھر دنیا میں بھیجے جائیں تو وہی کریں جو ان کو منع ہوا تھا اور وہ جھوٹ بولتے ہیں ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(31) ان کی یہ تمنا عزم صادق اور خلوص اعتقاد کی بنیاد پر نہیں ہوگی بلکہ ان کے دلوں میں پوشیدہ کفروشرک ظاہر ہوجائے گا، اورا نہیں یقین ہوجائے گا کہ وہ اپنے شرک کی وجہ سے ہلاک ہو کر رہیں گے، اس لیے پریشانی کے عالم میں اپنی جھوٹی تمنا کا اظہار کریں گے، لیکن اللہ جانتا ہے کہ اگر وہ دوبارہ دنیا کی طرف لوٹا دیئے جائیں، اور عذاب آخرت کا جو منظر ابھی ان کی آنکھوں کے سامنے ہے وہ پس منظر میں چلا جائے توہ پھر کفرو شرک کی طرف لوٹ جائیں گے، اس لیے کہ ہر حال میں جھوٹ بولنا ان کی فطرت میں داخل ہے۔