سورة الانعام - آیت 7

وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتَابًا فِي قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوهُ بِأَيْدِيهِمْ لَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور اگر ہم تجھ پر کاغذ میں لکھی ہوئی کتاب بھی نازل کریں پھر وہ اپنے ہاتھوں سے اسے ٹٹول لیں ، تو بھی کافر ضرور یہی کہیں گے کہ یہ تو صریح جادو ہے ۔(ف ٢)

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے کفار مکہ کے شدت استکبار کو ایک محسوس مثال کے ذریعہ واضح کیا ہے کہ کفر میں ان کی سختی کا حال یہ ہے کہ اگر اللہ اپنے رسول پر کاغذ پر لکھی ہوئی ایک کتاب نازل کردے جسے وہ اپنے ہاتھوں سے چھوکر جان لیں کہ یہ واقعی کاغذ پر لکھی ہوئی کتاب ہے تو بھی کبر وعناد میں آکر یہی کہیں گے کہ یہ تو کھلا جادو ہے، ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمان سے لکھی ہوئی کتاب اتاردے ! حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ محسوس دلائل کو دیکھ لینے کے باوجود ان کا یہ استکبار ویسا ہی ہے، جیسا کہ اللہ نے ان کے بارے میں سورۃ حجرات (14/15) میں فرمایا ہے İوَلَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَابًا مِنَ السَّمَاءِ فَظَلُّوا فِيهِ يَعْرُجُونَ لَقَالُوا إِنَّمَا سُكِّرَتْ أَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَسْحُورُونَ Ĭکہ " اگر ہم ان پر آسمان کا کوئی دروازہ کھول دیں، اور یہ اس میں چڑھنے بھی لگ جائیں، تب بھی کہیں گے کہ ہماری آنکھیں متوالی ہو گئی ہیں بلکہ ہم پر جادو کردیا گیا ہے "اور سورۃ طور آیت (44) میں فرمایا ہے :İ وَإِنْ يَرَوْا كِسْفًا مِنَ السَّمَاءِ سَاقِطًا يَقُولُوا سَحَابٌ مَرْكُومٌ Ĭ اور اگر وہ آسمان سے گرتا ہوا ٹکڑا بھی دیکھ لیں تو کہیں گے تہہ بہ تہہ بادل ہیں " یعنی ان کے کبر وعناد کا حال یہ ہے کہ غایت درجہ کھلی نشانیاں دیکھ لینے کے باوجود ان کی اپنی کوئی من مانی تاویل کرلیں گے، لیکن انہیں اللہ کی طرف سے رشد وہدایت کے دلائل مان کر اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہیں لائیں گے،