سورة الانعام - آیت 1

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّورَ ۖ ثُمَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سب تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے آسمانوں اور زمین اور تاریکی اور روشنی کو پیدا کیا (ف ١) ۔ پھر یہ کافر اپنے رب کا شریک ٹھہراتے ہیں ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(1) اللہ تعالیٰ نے اس سورت کی ابتدا الحمد سے کی تاکہ ہر کافرو مسلم سامع کو یہ معلوم ہوجائے کہ تمام قسم کی تعریفیں صرف اللہ کے لیے ہیں اور ان لوگوں پر حجت قائم ہوجائے جو اللہ کے ساتھ غیروں کو شریک بناتے ہیں سورۃ الفاتحہ کی تفسیر میں اس پر مفصل بحث ہوچکی ہے اللہ تعالیٰ نے اپنی تعریف بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ آسمانوں اور زمین کا تنہاوہی پیدا کرنے والا ہے اس لیے صرف وہی تمام تعریفوں کا مستحق ہے اس لیے کہ جس ذات نے زمین و آسمان جیسی چیزوں کو پیدا کیا ہے درحقیقت صرف وہی حمد و ثناکا سزاوار ہے اور اللہ تعالیٰ نے تاریکی اور نور کو بنایا علماء نے ظلمت ونور کا معنی بیان کرنے میں اختلاف کیا ہے، اس کاسب سے بہتر مفہوم یہ ہے کہ "ظلمت "میں ہر وہ چیز داخل ہے جس پر ظلمت کا اطلاق ہوتا ہے اور "نور"میں ہر وہ چیز داخل ہے جس پر نور کا اطلاق ہوتا ہے تو جس ذات نے ظلمت ونور جیسی چیزیں پیدا کی ہیں یقینا وہی تمام تعریفوں کا حقدار ہے۔ ( 2) علمائے تفسیر نے لکھا ہے کہ یہاں"ثم"کا لفظ اس وضاحت کے لے آیا ہے کہ ان تمام کا ئناتی دلائل کے باوجود جو اللہ تعالیٰ کے تنہا خالق و مالک ہونے پر دلالت کرتے ہیں شرک کرنا عقلی طور پر بھی مستبعد ہے لیکن ان مشر کوں کا حال یہ ہے کہ وہ ان قطعی کا ئناتی دلائل کے باجود اللہ کے ساتھ غیروں کو شریک بناتے ہیں۔