سورة المآئدہ - آیت 30

فَطَوَّعَتْ لَهُ نَفْسُهُ قَتْلَ أَخِيهِ فَقَتَلَهُ فَأَصْبَحَ مِنَ الْخَاسِرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر اس کے نفس نے اسے اپنے بھائی کے مارنے پر راضی کیا تب اس نے اس کو قتل کیا اور زیاں کاروں میں ہوگیا ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

43۔ بھائی کے قتل کی صراحت سے مقصود اس فعل کی شدت قباحت کو بیان کرنا ہے۔ قابیل دین و دنیا دونوں ہی اعتبار سے بد قسمت بن گیا۔ دینی اعتبار سے کافر ہوگیا اور قیامت تک ہونے والے قتل کے گناہوں کا سزاوار ہوا، اور دنیاوی اعتبار سے اللہ کی مخلوق کی نگاہ میں مبغوض بن گیا۔ امام بخاری اور دوسروں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے فرمایا۔ کوئی بھی شخص مظلومانہ طور پر قتل کیا جائے گا، تو پہلے ابن آدم کے سر اس کے خون کا گناہ ضرور ہوگا، اس لیے کہ وہ پہلا شخص تھا جس نے قتل کی ابتدا کی تھی۔