سورة المآئدہ - آیت 17

لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۚ قُلْ فَمَن يَمْلِكُ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا إِنْ أَرَادَ أَن يُهْلِكَ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ وَمَن فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ۗ وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

بےشک وہ کافر ہیں جو مسیح ابن مریم کو اللہ کہتے ہیں ، تو کہہ اگر اللہ مسیح ابن مریم اور ان کی ماں کو اور ان سب کو جو زمین میں ہیں ہلاک کرنا چاہے تو اس کے سامنے کون کچھ اختیار رکھ سکتا ہے ؟ اور آسمان اور زمین اور ان کے درمیان جو کچھ بھی ہے سب کا بادشاہ خدا ہی ہے ۔ وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے ۔(ف ١)

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

37۔ عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں نصاری کے غلو، اور اللہ تعالیٰ کے حق میں ان کی انتہا درجہ کی زیادتی کو بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قسم کھا کر فرمایا کہ جن لوگوں نے کہا کہ اللہ مسیح ابن مریم کا نام ہے وہ کافر ہوگئے، اس لیے کہ انہوں نے اللہ کے ایک بندہ کو اللہ بنا دیا جسے اللہ نے پیدا کیا تھا۔ اس کے بعد اللہ نے اپنے رسول ( ﷺ) کو نصاری پر حجت قائم کرنے کا طریقہ بتایا کہ فرض کرلو اگر اللہ تعالیٰ مسیح ابن مریم، ان کی ماں، اور سارے جہان والوں کو ہلاک کردینے کا فیصلہ کرلے تو اسے کون روک سکے گا؟ اس کا جواب قطعی طور پر یہی ہوگا کہ کوئی نہیں، تو پھر اللہ کا ایک بندہ کیسے اللہ ہوسکتا ہے، یا معبود ہونے میں اس کا شریک کیسے بن سکتا ہے؟ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ آسمان و زمین اور ان دونوں کے درمیان ہر شے کی ملکیت اللہ کے لیے ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے اس نے آدم کو مٹی سے اور حوا کو آدم سے پیدا کیا، اسی طرح اگر اس نے عیسیٰ کو مریم سے بغیر باپ کے پیدا کیا، تو عقلی یا شرعی طور پر کیسے ضروری ہوگیا کہ وہ اللہ ہوجائیں۔