يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُم بُرْهَانٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا
لوگو ! تمہارے رب کے پاس سے تمہارے پاس حجت آچکی ہے اور ہم نے تمہاری طرف واضح روشنی نازل کی ہے ۔ (ف ١)
160۔ کافروں کے تمام گروہوں کے عقائد کی تردید کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے تمام بنی نوع انسان کو رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی رسالت پر ایمان لانے کی دعوت دی، اور کہا کہ ان کی نبوت کی صداقت پر حجت تمام ہوچکی اور حق کو واضح کرنے والا نور (قرآن کریم) آچکا۔ اب جو لوگ اللہ پر ایمان لے آئیں گے اور اپنے تمام امور میں اسی پر بھروسہ کریں گے تو اللہ ان کے حال پر رحم کرے گا، انہیں جنت میں داخل کرے گا اور ان کے درجات بلند کرے گا اور صراط مستقیم کی طرف ان کی رہنمائی کرے گا۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ مؤمنوں کی دنیا و آخرت میں یہ امتیازی شان ہوتی ہے کہ وہ دنیا میں عقیدہ و عمل میں راہ راست پر گامزن ہوتے ہیں، اور آخرت میں اللہ تعالیٰ انہیں اس راہ راست پر ڈالے گا جو جنت کی طرف جا رہی ہوگی۔