إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَىٰ نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِن بَعْدِهِ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَعِيسَىٰ وَأَيُّوبَ وَيُونُسَ وَهَارُونَ وَسُلَيْمَانَ ۚ وَآتَيْنَا دَاوُودَ زَبُورًا
(اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) ہم نے تیری طرف ایسی وحی بھیجی ہے جیسی ہم نے نوح (علیہ السلام) اور اس کے بعد اور نبیوں اور ابراہیم (علیہ السلام) واسماعیل (علیہ السلام) اور اسحق (علیہ السلام) ویعقوب (علیہ السلام) اور اس کی اولاد اور عیسیٰ (علیہ السلام) وایوب (علیہ السلام) ویونس (علیہ السلام) وہارون (علیہ السلام) وسلیمان (علیہ السلام) کی طرف بھیجی تھی ، اور داؤد (علیہ السلام) کو ہم نے زبور دی (ف ١)
151۔ محمد بن اسحاق وغیرہ نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ سکین اور عدی بن زید نے رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے کہا کہ اے محمد ! ہم نہیں جانتے کہ اللہ نے موسیٰ کے بعد کسی دوسرے انسان پر کوئی وحی نازل کی ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور بتایا کہ اگر اللہ نے محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر وحی نازل کی ہے تو یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے، اس سے پہلے بھی بہت سے انبیاء پر اس نے وحی نازل کی تھی۔ اللہ نے نوح (علیہ السلام) کے نام سے اس لیے ابتدا کی، کیونکہ وہ پہلے نبی تھے جنہیں اللہ نے شریعت دے کر بھیجا تھا اور زبور اس کتاب کا نام ہے جو داود (علیہ السلام) پر اتاری گئی تھی۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے ان پچیس انبیاء کے نام ذکر کیے ہیں، جن کے نام اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بیان کیے ہیں، اکثر و بیشتر انبیاء کے نام معلوم نہیں ہیں۔ ایک حدیث میں ان کی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار بتائی گئی ہے۔ ابن حبان نے اپنی کتاب الصحیح میں اسے روایت کی ہے۔ لیکن ابن الجوزی نے اسے موضوع قرار دیا ہے۔