سورة النسآء - آیت 150

إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

جو لوگ خدا کا اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے اور خدا اور اس کے رسولوں میں فرق کرنا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم بعض پر ایمان لاتے ہیں اور بعض کا انکار کرتے ہیں اور اس کے درمیان ایک اور راہ نکالنا چاہتے ہیں ۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

142۔ ابن عباس (رض) کا قول ہے کہ یہ آیت کعب بن اشرف اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ حافظ ابن کثیر اور شوکانی وغیرہما کا خیال ہے کہ اس آیت میں اہل کفر سے مراد یہود و نصاری ہیں، جو بعض انبیاء پر ایمان لے آئے اور بعض کا بغیر کسی حجت و برہان کے انکار کردیا۔ یہود نے عیسیٰ اور محمد (ﷺ) اور نصاری نے خاتم النبیین محمد (ﷺ) کا انکار کیا۔ اس سے مقصود یہ بیان کرنا ہے کہ جس نے بعض انبیاء کا انکار کیا، تو گویا اس نے تمام کا انکار کردیا، اس لیے کہ اللہ کے تمام ہی انبیاء پر ایمان لانا ضروری ہے، جو شخص حسد، عصبیت، یا اپنی خواہش نفس کی وجہ سے ایک نبی کا بھی انکار کردے گا، اس نے ظاہر کردیا کہ جن انبیاء پر اس نے ایمان کا اظہار کیا تھا وہ اللہ کے لیے نہیں تھا، بلکہ عصبیت، خواہشِ نفس اور کسی دنیاوی غرض کی خاطر تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کو اس آیت کریمہ میں تین بار صفت کفر سے متصف کیا ہے۔