إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ
(اے نبی ! ) ہم نے تجھے کوثر دی
(1) اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو کفار مکہ کی بدسلوکیوں کے بارے میں تسلی اور خیر کثیر کی خوشخبری دی ہے۔ محمد بن اسحاق نے یزید بن رومان سے روایت کی ہے کہ عاص بن وائل کے سامنے جب رسول اللہ (ﷺ) کا ذکر آتا تو کہتا، اس کی بات نہ کرو، وہ تو ایسا آدمی ہے جس کی جڑکتی ہوئی ہے، اس کی کوئی نرینہ اولاد نہیں ہے، جب مر جائے گا تو اس کا نام مٹ جائے گا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی۔ عطاء کہتے ہیں کہ یہ سورت ابولہب کے بارے میں نازل ہوئی تھی، نبی کریم (ﷺ) کے ایک بیٹے کا انتقال ہوگیا تو مشرکین سے کہنے لگا کہ رات محمد کی جڑکٹ گئی تو اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی، شمر بن عطیہ کا قول ہے کہ یہ سورت عقبہ بن ابی معیط کے بارے میں نازل ہوئی تھی، حافظ ابن کثیر کہتے ہیں کہ ﴿ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ Ĭ ان تمام کفار کو شامل ہے جنہوں نے رسول اللہ (ﷺ) کے بارے میں ایسی کوئی بات کہی، انتہی۔ اور جب تک دنیا رہے گی رسول کریم (ﷺ) کی شان میں گستاخی کرنے والا اس آیت کے حکم میں داخل ہوگا۔ عربی زبان میں ” کو ثر“ کا اطلاق ہر چیز کی کثرت پر ہوتا ہے، چاہے وہ کثرت تعداد میں ہو یا قدرو منزل میں یا کسی اور اعتبار سے، یہاں اس سے مراد خیر کثیر ہے، یعنی اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) کو قرآن و حکمت، نبوت، دین حق اور رشد و ہدایت کا حظ وافردیا ہے واحدی نے اکثر مفسرین کا قول نقل کیا ہے کہ کو ثر جنت میں ایک نہر کا نام ہے عطاء نے کہا ہے کہ کو ثر نبی کریم (ﷺ) کے حوض کا نام ہے جو میدان محشر میں آپ کو ملے گا احمد ابوداؤد اور نسائی وغیرہ نے انس (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) کی آنکھ لگ گئی، پھر آپ نے مسکراتے ہوئے سر اٹھایا اور فرمایا : مجھ پر ابھی ایک سورت نازل ہوئی ہے۔ پھر آپ نے سورۃ الکوثر آخر تک پڑھی اور کہا : کیا تم لوگ جانتے ہو کہ کو ثر کیا ہے؟ صحابہ نے کہا : اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں تو آپ نے فرمایا : وہ جنت میں ایک نہر ہے جو اللہ نے مجھے دی ہے۔ الحدیث ابن جریر نے ابوبشر سے روایت کی ہے، انہوں نے کہا : میں نے سعید بن جبیر سے ” کو ثر“ کے بارے میں پوچھا تو کہا کہ اس سے مراد ” خیر کثیر“ ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ (ﷺ) کو دیا تھا تو میں نے کہا : ہم سنتے آئے ہیں کہ وہ جنت میں ایک نہر ہے؟ تو سعید نے کہا : وہ نہر بھی اس ” خیر کثیر“‘ میں داخل ہے جو اللہ نے آپ کو دی ہے۔