سورة النسآء - آیت 126

وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ مُّحِيطًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے اللہ کا ہے اور خدا ہر شے پر محیط ہے ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

122۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے مشہور اور ثابت شدہ حقیقت کو بیان کیا ہے کہ آسمان و زمین کی ہر شے اللہ کی ملکیت ہے، اس کے قبضہ و قدرت سے کوئی چیز خارج نہیں ہے، اس لیے وہ مالک کل سب کو اس کے اعمال کا بدلہ ضرور چکائے گا ۔ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ یہاں منشا یہ بیان کرنا ہے کہ اللہ نے ابراہیم کو جو اپنا خلیل بنایا تو اس وجہ سے نہیں کہ اللہ ابراہیم کی دوستی کا محتاج تھا، بلکہ یہ تو اللہ کی طرف سے ابراہیم کی غایت درجہ کی تکریم تھی ۔ اور بعض نے یہ لکھا ہے کہ مقصود یہ بیان کرنا تھا کہ ابراہیم کا خلیل اللہ ہونا انہیں دائرہ عبودیت سے خارج اور اس سے اونچا نہیں بنا دیتا۔