فَكَذَّبُوهُ فَعَقَرُوهَا فَدَمْدَمَ عَلَيْهِمْ رَبُّهُم بِذَنبِهِمْ فَسَوَّاهَا
سو انہوں نے اسے جھٹلایا ۔ پھر اونٹنی کے پاؤں کاٹ ڈالے ۔ پھر ان کے گناہوں کے سبب ان کے رب نے ان پر ہلاکت (ف 1) ڈالی اور انہیں برابر کردیا
(14)لیکن انہوں نے صالح (علیہ السلام) کی بات نہیں مانی اور اونٹنی کو ایذا پہنچانے کی صورت میں عذا ب کی بات کو جھٹلا دیا، اور قدار بن سالف نے ان کے ایماء پر اونٹنی کو قتل کردیا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس گناہ کے سبب پوری قوم کو ہلاک کردیا، ان میں سے ایک فرد بھی نہ بچا۔ سورۃ الشعراء آیات (155تا158)میں اللہ تعالیٰ نے اس واقعہ کو یوں بیان فرمایا ہے : ﴿قَالَ هَٰذِهِ نَاقَةٌ لَّهَا شِرْبٌ وَلَكُمْ شِرْبُ يَوْمٍ مَّعْلُومٍ، وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَظِيمٍ فَعَقَرُوهَا فَأَصْبَحُوا نَادِمِينَ فَأَخَذَهُمُ الْعَذَابُ Ĭ” صالح نے کہا : یہ اونٹنی ہے، پانی پینے کی ایک باری اس کی اور ایک مقرر دن کی باری پانی پینے کی تمہاری ہے خبر دار اسے برائی سے ہاتھ نہ لگانا ورنہ ایک بڑے دن کا عذاب تمہاری گرفت کرلے گا پھر بھی انہوں نے اس کی کو چیں کاٹ ڈالیں، پس وہ پشیمان ہوگئے اور عذاب نے انہیں آ دبوچا“ وباللہ التوفیق۔