لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي كَبَدٍ
کہ ہم نے انسان کو مشقت میں (ف 2) پیدا کیا ہے
(4) ﴿لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي كَبَدٍ Ĭ گزشتہ قسم کا جواب قسم ہے اور مفہوم یہ ہے کہ جب سے آدمی بصورت حمل اپنی ماں کے پیٹ میں قرار پاتا ہے، مختلف قسم کی تکلیفیں اٹھاتا رہتا ہے، پیدائش کے بعد دنیا میں، پھر برزخ میں پھر یوم حساب اس لئے عقل و ہوش کا تقاضا یہ ہے کہ وہ دنیا کی زندگی میں ایسا نیک عمل کرے جس کے ذریعہ آخرت میں اس کے لئے ان شدائد کا خاتمہ ہوجائے اور دائمی فرحت و شادمانی والی جنت میں جگہ مل جائے۔ دوسرا مفہوم یہ بیان کیا گیا ہے کہ ہم نے آدمی کو بہت ہی اچھی شکل و ہیئت میں بنایا ہے اور اسے ہاتھ پاؤں اور دیگر جسمانی اعضاء کو حرکت دینے کی پوری صلاحیت دی ہے اور مشکل ترین کاموں کو انجام دینے کی اسے قدرت دی ہے، ان نعمتوں کا تقاضا یہ تھا کہ وہ اللہ کا شکر گذار بندہ بنتالیکن اس کے برعکس وہ کبر و غرور اور اس غلط فہمی میں مبتلا ہوگیا کہ اب وہ ہمیشہ ایک حال پر باقی رہے گا۔